فتووں اور مجتہدین کا دشمن کون؟

IQNA

فتووں اور مجتہدین کا دشمن کون؟

8:19 - July 23, 2021
خبر کا کوڈ: 3509858
بہت بڑی سازش کے تحت مسلمانوں بالخصوص محبان آل رسول کی طاقت کے سرچشمے کو نشانہ بنانے کی سازش شروع ہوچکی ہے۔

 فتووں کا اصل دشمن کون ہے ؟ اس کا جواب سادہ سا ہے وہی دشمن ہے جس کو فتوؤں سے نقصان پہنچتا ہے۔ آئیں تین فتوے کے طر اشارہ کرتے ہیں جو عالم اسلام میں بڑی تبدیلیوں کا سبب بنے۔

 

1۔ میرزا شیرازی کا فتوی:

جس طرح برصغیر پر قبضہ کرنے کے لیے انگریز نے ایسٹ انڈیا کمپنی کا بھیس اپنایا اسی طرح ایران پر قبضے کے لیے تمباکو کی تجارت کا بہانہ کیا۔ جب اس سازش کی خبر اس زمانے کے مرجع تقلید میرزا شیرازی کو ہوئی تو انہوں نے ایک جملہ تحریر فرمایا۔

"آج کے بعد تمباکو کا ہر طرح کا استعمال امام زمان ع سے جنگ کے مترادف ہے"

 

بس پھر کیا تھا اس قدر عوام اپنے مرجع کے حکم کی پیرو تھی کہ نوبت بہ اینجا رسید کہ حتی ایران کے بادشاہ کی بیوی نے خادموں کو حکم دے دیا کہ آج بادشاہ کا حقہ آمادہ نہ کیا جاۓ۔ حب بادشاہ نے خادموں سے سوال کیا کہ حقہ آمادہ کیوں نہیں تو جواب ملا آپ کی بیگم نے حکم دیا ہے۔ جب بیگم سے سوال کیا تو جواب ملا جس فقیہ کے فتوی سے میں آپ پر حلال ہوں اسی فقیہ کے حکم سے تمباکو حرام ہے۔

 

فتووں اور مجتہدین کا دشمن کون؟

نتیجہ یہ نکلا کہ استعماری طاقتیں ایران پر قبضہ نہ کر سکیں۔

آپ موازنہ فرمائیں کہ ہمیں بر صغیر سے انگریز سے آزادی کےلئے کتنی قربانیاں دینی پڑیں اور یہاں ایک فقیہ کی ایک سطر نے کیا کام کر دیا اسے کہتے ہیں عالم کے قلم کی سیاہی شہید کے خون سے برتر ہے۔

 

2۔ خمینی بت شکن کا فتوی:

10 فروری1979  کی شام تھی شاہ ایران فرار کر چکا تھا اور مارشل لاء لگ چکا تھا حکم یہ تھا کہ جو گھر سے باہر آۓ گا گولیوں سے بھون دیا جاۓ گا۔ ادھر خمینی باطل شکن نے فتوی دیا

آج گھر میں رہنا حرام ہے۔

 آقای طالقانی نے فون کرکے سوال کیا کہ آقا ہو سکتا ہے فتوی پر نظرثانی کر لیں۔ کتنے لوگوں کا خون بہہ جائے گا؟ جواب ملا "اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا ہوں"۔ آقا طالقانی کہتے ہیں میں سمجھ گیا کہ یہ امام زمان ع کا حکم ہے۔

 

نتیجہ یہ نکلا کہ دنیا کے اندر کرہ ارضی پر مولا علی علیہ السلام کے بعد پہلی علی ولی اللہ کے عاشقان اور عالم بہ علوم اہل بیت ع کی حکومت قائم ہوئی۔

 

3۔ آیت اللہ سیستانی کا فتوی:

امریکہ و اسرائیل کی پشت پناہی میں داعش عراق اور شام کے بڑے حصے پر قبضہ کر چکی تھی۔ سامرہ، کاظمین، نجف ، کربلا اور حضرت زینب س کا روضہ خطرے میں تھا۔ عراق اور شام کی آرمی بے بس ہو چکی تھی۔ اتنے میں آیت اللہ سیستانی نے فتوی دیا جو دفاع کے لیے نکل سکتا ہے اس پر نکلنا واجب ہے۔

 بس پھر کیا تھا عوامی رضا کار فوج تشکیل پائی۔

 

 نتیجہ کیا نکلا  داعش کے ناپاک وجود سے  یہ پاک سرزمین پاک ہو گئی۔

 

مومنین کرام آپ سمجھ گئے ہیں کہ آج جو فتوؤں کے خلاف اتنی شد و مد سے آوازیں بلند ہو رہی ہیں ان کے پیچھے کون سی طاقتیں ہیں؟

خدارا ان کو پہچانیں یہ عزاداری، ولایت، اذان میں نام علی اور حرمت سادات  وغیرہ کے مقدس ناموں کو استعمال کر رہے ہیں۔

 

 ہر ماتمی، عزادار، بانی مجلس، عاشق اہل بیت ع، زائر امام حسین علیہ السلام کا فریضہ بنتا ہے کہ ان کالی بھیڑوں کو اپنی صفوں سے دور کرکے دین کے دشمنوں کے مقابلے میں اپنی وحدت کو محفوظ رکھیں اور بالخصوص محرم میں اس طبقے کو کسی صورت مساجد و امام بارگاہوں میں گھسنے کا موقع نہ دیں اور اگر کچھ نہیں کرسکتے تو انکی مجالس میں جاکر انکے گنا اپنے سر لینے سے گریز تو کرسکتے ہیں۔

نظرات بینندگان
captcha