یکے بعد دیگرے گیارے قسمیں سوره شمس میں

IQNA

قرآنی سورے/ 91

یکے بعد دیگرے گیارے قسمیں سوره شمس میں

6:22 - July 04, 2023
خبر کا کوڈ: 3514563
ایکنا تھران: قسم اس وقت کھائی جاتی ہے جب مسئلہ اہم ہو، قرآن کے ایک سورے میں اللہ تعالی ایسی ہی گیارہ قسمیں کھاتا نظر آتا ہے۔

ایکنا نیوز- قرآن کریم میں اکیانویں نمبر پر سورہ «شمس» موجود ہے جسمیں 15 آیات ہیں اور یہ قرآن کے تیسویں پارے میں موجود ہے۔

 

سورہ «شمس» مکی سورتوں میں شمار ہوتا ہے اور ترتیب نزول کے حوالے سے یہ قرآن کا چھبیسواں سورہ ہے جو قلب گرامی رسول اسلام (ص) پر اترا ہے.

کلمه «شمس» ۳۴ بار میں آیا ہے؛ اور ان میں سے ایک اسی سورے کے شروع میں ہے جس کے ساتھ خدا نے قسم کھائی ہے اور اسی وجہ سے اس کو سورہ «شمس» کا نام دیا گیا ہے۔

 

اس سورے کے آغاز میں اللہ نے گیارہ قسمیں کھائی ہیں جو کسی سورت میں سب سے زیادہ قسم ہے. قسمیں پہلی سات آیات میں آئی ہیں جو کچھ یوں ہیں: «سورج»، «سورج کی چمک»، «چاند جو سورج کے بعد آتا ہے»، «دن جو روشن ہوتا ہے»، «رات جو پردہ ڈالتی ہے»، «آسمان»، «جس نے آسمان اٹھا یا ہے»، «زمین»، «جس نے زمین ڈالی ہے»، «نفس» اور «جس نے اس کو خلق کیا ہے».

پے در پے قسموں کا مطلب ہے کہ کسی اہم ترین چیز کی طرف اشارہ ہوا ہے، وہ موضوع آسمانوں اور زمین و سورج کی طرح اہم ہے، قرآن میں قسموں کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ انکا دو مقصد ہے۔

پہلا مقصد کسی چیز کی اہمیت کو دکھانا جو قسم کے بعد آئی ہے اور دوسری بات اس چیز کی اہمیت جس کی قسم کھائی گیی ہے۔

سوره شمس پاکیزگی اور نفس کی پاکی پر تاکید کرتا ہے اور نفس کی پاکیزگی کو وسیلہ نجات اور ناپاکی کو نا امیدی کی وجہ قرار دی گیی ہے۔

 

اس سورے کی آیات اس چیز کی یاد دہانی کراتی ہیں کہ انسان اپنی شناخت اور فطرت کے مطابق اچھے کو برے سے تشخیص دے سکتا ہے اور اگر چاہتا ہے کہ کامیاب رہے تو انہیں چاہیے کہ اپنے باطن کو پاک کرے اور نیک کام سے اس کو قوی کرے وگرنہ وہ خوشبختی تک نہیں پہنچ سکتا۔

 

 

نمونے کے طور پر داستان قوم ثمود کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے جو اپنے رسول حضرت صالح (ع)  سے عدم توجہ اور اونٹنی جو ایک معجزے سے پیدا ہوئی تھی انکو قتل کی وجہ سے عذاب میں گرفتار ہوگیی تھی۔

روایت میں ہے کہ جب امام صادق(ع) سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: «سورج، رسول گرامی (ص) ہے جس کے وجود سے دین آشکار ہوا اور چاند سے مراد امیرالمؤمنین امام علی (ع) ہے جن کے علم رسول گرامی سے آشکار ہے اور رات سے مراد ظالم حکمران ہے اور دن سے مراد بزرگان اور لوگوں کے رہنما ہیں جو ہدایت گری کرتے ہیں۔/

نظرات بینندگان
captcha