خدا کو قرض کی قرآنی تعبیر

IQNA

قرآن کہتا ہے/ 37

خدا کو قرض کی قرآنی تعبیر

6:48 - November 23, 2022
خبر کا کوڈ: 3513203
خدا کو قرض دینے کی بات سات بار ہوئی ہے گویاں ایک اجتماعی حکم ہے کہ ضرورت مندوں کی مدد کی جائے۔

ایکنا نیوز- «مَنْ ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ أَضْعَافًا كَثِيرَةً وَاللَّهُ يَقْبِضُ وَيَبْسُطُ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ؛ کون ہے وہ جو [بندوں] کو قرض دے تاکہ [خدا] انکے لئے چند برابر اضافہ کرے اور خدا ہے جو [بندوں کی معیشت] محدود اور وسیع کرتا ہے اور اسی کی طرف لوٹ کے جاوگے»(بقره، ۲۴۵)

خدا کو قرض دینے کا معنی انفاق کے ذیل میں آتا ہے جو  خدا کی راہ میں انجام دیا جاتا ہے،  یعنی یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ مت سوچو کہ قرض دینے، بخشش یا انفاق سے مال کم ہوگا بلکہ اس میں وسعت آئے گی اور یہ خدا کے ہاتھ میں ہے۔

خدا کو قرض دینے کی بات سات بار قرآن میں آئی ہے، تفسير مجمع‌البيان‌ میں قرض‌الحسنه کے لئے کچھ شرایط بیان کی گیی ہیں۔

1-  مال حلال سے ہو. 2- از مال سالم ہو. 3- خرچ کے لیے ضروری ہو. 4- منت کے بغیر ہو. 5- ریاکاری سے پاک ہو. 6- مخفی انداز میں ہو. 7- عشق و ایثار سے دی جایے. 8- جلد ادا کی جائے. 9- قرض دینے والے اس نعمت پر خدا کا شکر ادا کرے. 10- قرض لینے والی کی آبرو کی حفاظت ہو.

«قرض»، عربی زبان میں کاٹنا مطلب ہے قرض یعنی مال کا ایک حصہ کاٹا دیا جاتا ہے اور دوسروں کو دیا جاتا ہے تاکہ دوبارہ لیا جائے۔

جہاد کبھی جان سے کی جاتی ہے اور کبھی مال و دولت سے جو مختلف آیات میں بیان ہوا ہے۔

خدا کو قرض دینے کی بات اس چیز کی نشاندہی ہے کہ قرض الحسنہ کا ثواب خدا کے ذمے ہے اور قرض دینے کے حکم کی بجائے سوال کیا جاتا ہے کہ کون ہے جوخدا کو قرض دے تاکہ لوگ خود کو مجبور نہ سمجھے بلکہ شوق سے انجام دیں۔

قرض دینے والوں کو خدا کی جانب سے دنیا و آخرت میں بدلہ ہے کیونکہ فرمایا گیا ہے «أَضْعافاً كَثِيرَةً» اور دوبارہ فرمایا: «وَ إِلَيْهِ يُرْجَعُونَ؛ اس کی طرف لوٹ جاوگے» گویا قیامت میں الگ سے بدلہ دیا جائے گا۔

منافقین کہتے تھے : مسلمانوں کو قرض نہ دے تاکہ وہ رسول خدا کے پاس سے دور ہوجائے قرآن انکے جواب میں کہتا ہے:

«وہ کیا سوچتے ہیں مگر نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کا خزانہ خدا کے پاس ہے!»(منافقون، 7).

تفسیر نور کے پیغامات:

1- عوام کی مدد خدا کی مدد ہے. «يُقْرِضُ اللَّهَ» نہ کہ «يقرض الناس»

2- خیر کے کاموں کے لیے حوصلہ افزائی ضروری ہے. «فَيُضاعِفَهُ لَهُ أَضْعافاً كَثِيرَةً»

3- اگر ہم تنگی یا گشادگی رزق کو خدا کی جانب سمجھے تو آسانی سے انفاق کریں. «واللّه‌ يَقْبِضُ وَ يَبْسُطُ»

4- اگر سمجھے کہ واپس اللہ کی طرف جانا ہے تو انفاق میں سختی نہ کریں. «إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ»

متعلق خبر
نظرات بینندگان
captcha